وَإِذَا تُتْلَىٰ عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّىٰ مُسْتَكْبِرًا كَأَن لَّمْ يَسْمَعْهَا كَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْرًا ۖ فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ
اور جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو مارے تکبر کے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے کہ گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں ہے، گویا کہ اس کے دونوں کان بہرے ہیں، پس آپ اسے درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے۔
آیت (7) میں ان لہو و لعب اور رقص و سرور کے دیوانوں کی ایک لازمی صفت یہ بتائی گئی ہے کہ جب ان کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی جاتی ہے تو کبر و غرور کے مارے پیٹھ پھیر کر ایسا بھاگ پڑتے ہیں کہ جیسے انہوں نے کچھ سنا ہی نہیں، جیسے ان کے دونوں کانوں میں ڈاٹ پڑی ہے اور بہرے ہوگئے ہیں کہ کچھ سنتے ہی نہیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ ایسے لوگوں کو درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے۔