اللَّهُ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِن بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفًا وَشَيْبَةً ۚ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ
وہ اللہ ہے جس نے تم سب کو کمزور پیدا (٣٥) کیا، پھر کمزوری کے بعد قوت دی، پھر قوت کے بعد کمزور اور بوڑھا بنا دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ تو بڑا جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے
(35) اللہ تعالیٰ نے تمام بنی نوع انسان و بالعموم اور کفار قریش کو بالخصوص مخاطب کر کے فرمایا کہ تم لوگ بعث بعد الموت کا کیسے انکار کرتے ہو؟ کیوں اس سوء ظن میں مبتلا ہو کر ہم انسانوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر قادر نہیں ہیں۔ اگر تم لوگ اپنی تخلیق کے مراحل پر غور کرلیتے تو ایسی غلطی نہ کرتے۔ تمہارا جب کوئی وجود نہیں تھا تو ہم نے تمہیں ایک نطفہ حقیر سے پیدا کیا۔ پھر بچپن کے مرحلے سے گذار کر جوان بنایا، پھر بوڑھا بنایا اور اتنا بوڑھا بنایا کہ حسرت ویاس نے تمہارے چہروں پر ڈیرے ڈال دیئے اور کمزوری و ناتوانی کی تم ایک تصویر بن کر رہ گئے اور پھر موت نے تمہیں آدبوچا تو جو ذات برحق تمہیں عدم سے وجود میں لانے پر قادر ہے، کیا وہ تمہیں دوبارہ پیدا نہیں کرسکے گا؟ اس سے زیادہ بھونڈی اور بے عقلی کی اور کوئی بات نہیں ہو سکتی۔