فَإِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَىٰ وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ
پس آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے ہیں اور نہ گونگوں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں، جب وہ آپ سے پیٹ پھیر کر چل دیں
آیت (52) میں اللہ تعالیٰ نے انہی بعث بعد الموت کے منکرین کفار قریش کو مردوں اور بہروں سے تشبیہہ دی ہے، اور نبی کریم (ﷺ) کو مخاطب کر کے فرمایا ہے کہ جس طرح مردے اور بہرے کسی کی پکار نہیں سنتے ہیں اسی طرح یہ لوگ بھی آپ کی دعوت حق کو نہیں قبول کریں گے، اور آپ کی نصیحتوں کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ﴿إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ﴾ میں کفار قریش کے شدت امتناع اور شدت اعراض کو بیان کیا گیا ہے کہ اگر کوئی رک کر پکارنے والے کی آواز سننی چاہے تو شاید وہ آواز اس کے دل پر اثر کر جائے، لیکن جو شخص اپنے کانوں کو بند کئے پیچھے مڑ کر بھاگتا ہی چلا جائے تو اس سے کہاں امید کی جاسکتی ہے کہ پکارنے والے کی آواز اس پر اثر انداز ہوگی، نبی کریم (ﷺ) کی دعوت سے اعراض کرنے میں اہل قریش کی کچھ ایسی ہی کیفیت تھی۔