فَأَقِمْ وَجْهَكَ لِلدِّينِ الْقَيِّمِ مِن قَبْلِ أَن يَأْتِيَ يَوْمٌ لَّا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ ۖ يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ
پس اے میرے نبی ! آپ درست دین (دین اسلام) پر قائم (٢٩) ہوجایئے، اس دن کے آنے سے پہلے جسے اللہ کی طرف سے کوئی ٹال نہیں سکتا ہے، جس دن لوگ جدا جدا ہوجائیں گے
(29) کفر و شرک کی تباہکاریوں کو بیان کرنے کے بعد نبی کریم (ﷺ) اور مسلمانوں کی راہ نجات یعنی دین اسلام کی طرف رہنمائی کی گئی ہے اور انہیں نصیحت کی گئی ہے کہ دنیا و آخرت کی برباد یوں سے بچنے کا واحد ذریعہ یہ ہے کہ وہ اسلام کو دین و شریعت کی حیثیت سے قبول کرلیں اور اپنی زندگی میں اس کے احکام کو جاری و ساری کرلیں، اس روز قیامت کے آنے سے پہلے جب فرصت عمل ختم ہوجائے گی اور لوگ دو جماعتوں میں بٹ جائیں گے، ایک جماعت جنت میں بھیج دی جائے گی اور دوسری جہنم کے شعلوں کے حوالے کردی جائے گی، جیسا کہ اسی سورت کی آیت (14) میں آیا ہے : ﴿وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ يَتَفَرَّقُونَ﴾ ” جس دن وہ ساعت برپا ہوگی، اس دن سب انسان گروہوں میں بٹ جائیں گے۔ “