فَلَمَّا أَحَسَّ عِيسَىٰ مِنْهُمُ الْكُفْرَ قَالَ مَنْ أَنصَارِي إِلَى اللَّهِ ۖ قَالَ الْحَوَارِيُّونَ نَحْنُ أَنصَارُ اللَّهِ آمَنَّا بِاللَّهِ وَاشْهَدْ بِأَنَّا مُسْلِمُونَ
پس عیسیٰ نے ان کی جانب سے کفر کو بھانپ لیا، تو کہا کہ اللہ کی خاطر میری کون مدد کرے گا؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں، اور (اے عیسی) آپ گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں
جب عیسیٰ (علیہ السلام) کو ان کے کفر کا یقین ہوگیا، اور یہ بات واضح ہوگئی کہ لوگوں نے ان کی دعوت کو ٹھکرا دیا ہے، تو انہوں نے بنی اسرائیل کو اپنی مدد کے لیے پکارا اور کہا کہ تم میں سے کون اللہ اور اس کے دین کی خاطر میری مدد کرنے کے لیے تیار ہے؟ تو حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے دین اور اس کے رسول کے مددگار ہیں۔ پھر کہا کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے، اور اے نبی ! آپ گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں۔ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے فرمایا ہے کہ ہر نبی کا ایک حواری (مخلص اور خاص مددگار) ہوتا ہے، اور زبیر میرے حواری ہیں (متفق علیہ) عیسیٰ (علیہ السلام) کا تمام تر توکل تو اللہ پر تھا، لیکن ظاہری اسباب کے طور پر انہوں نے اپنے پیروکاروں سے مدد مانگی، جن کی تعداد بارہ بتائی جاتی ہے، جیسا کہ نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے کفار قریش کے ظلم وجور سے تنگ آ کر ابو طالب وغیرہ سے مددطلب کی، اور مدینہ منورہ آنے کے بعد صحابہ کرام سے ہر مشکل وقت میں مدد طلب کی، اور انہوں نے اپنی جان و مال سے آپ کی مدد کی۔