سورة الروم - آیت 7
يَعْلَمُونَ ظَاهِرًا مِّنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَهُمْ عَنِ الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ
ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب
لوگ دنیاوی زندگی کے ظاہری امور (٣) کو جانتے ہیں اور فکر آخرت سے بالکل ہی غافل ہوتے ہیں
تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ
(3) اللہ تعالیٰ کے تمام افعال اور فیصلے اس کے نزدیک معلوم حکمت و مصلحت کے مطابق انجام پاتے ہیں، لیکن اکثر و بیشتر لوگ اپنی جہالت و نادانی اور کائنات میں غور و فکر کی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے نہیں سمجھ پاتے ہیں جب کہ دنیاوی مفادات کو سمجھنے اور انہیں حاصل کرنے میں بڑے ماہر ہوتے ہیں جب کوئی مادی فائدہ انہیں نظر آتا ہے تو کبھی نہیں چوکتے، لیکن فکر آخرت سے یکسر غافل ہوتے ہیں، انہیں یہ سوچنے کی توفیق ہی نہیں ہوتی کہ قیامت آئے گی اور اس دنیا میں انسان کو اس لئے بھیجا گیا ہے تاکہ وہاں کی کامیابی کے لئے کوشش کرے اور آخرت سے ان کی اس غفلت کا سبب بعث بعد الموت پر عدم ایمان ہے۔