اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ وَيَقْدِرُ لَهُ ۚ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے روزی کشادہ (٣٧) کرتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔
(37) بعض مشرکین نے مسلمانوں سے کہا کہ اگر تم لوگ حق پر ہوتے اور اللہ تم سے راضی ہوتا تو محتاجی کے نیچے دبے نہ رہتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کا جواب دیا کہ روزی کا مالک صرف اللہ ہے اور وہ اپنی حکمتوں کے مطابق کسی کو زیادہ روزی دیتا ہے تاکہ دیکھے کہ وہ اپنے رب کا شکر ادا کرتا ہے یا اس کی ناشکری کرتا ہے اور کسی کو کم دیتا ہے تاکہ دیکھے کہ وہ صبر سے کام لیتا ہے یا اللہ کی تقدیر پر ناراضگی کا اظہار کرتا ہے، دولت اور محتاجی دونوں میں سے کوئی بھی اللہ کی رضا یا اس کی ناراضگی کی دلیل نہیں ہے اور چونکہ اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے اس لئے روزی میں کمی اور بیشی کی حکمتوں کو صرف وہی جانتا ہے۔