وَقَالَ إِنَّمَا اتَّخَذْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ أَوْثَانًا مَّوَدَّةَ بَيْنِكُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ۖ ثُمَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَكْفُرُ بَعْضُكُم بِبَعْضٍ وَيَلْعَنُ بَعْضُكُم بَعْضًا وَمَأْوَاكُمُ النَّارُ وَمَا لَكُم مِّن نَّاصِرِينَ
اور ابراہیم نے کہا (١٤) کہ تم لوگوں نے اللہ کے بتوں کو اپنے معبود اس لیے بنائے ہیں تاکہ دنیا کی زندگی میں تمہاری آپس میں محبت باقی رہے، پھر قیامت کے دن تم میں سے ہر ایک دوسرے کی دوستی کا انکار کردے گا اور ہر ایک دوسرے پر لعنت بھیجے گا اور تم سب کاٹھکانا جنہم ہوگی اور تمہارا کوئی یارومددگار نہیں ہوگا
(14) ابراہیم (علیہ السلام) نے اہل بابل سے یہ بھی کہا کہ تم نے اگرچہ ان بتوں کو بظاہر اپنا معبود بنارکھا ہے لیکن اپنے دلوں میں اعتقاد نہیں رکھتے ہو کہ یہ واقعی معبود ہیں، بلکہ ان کی عبادت کے نام پر تم لوگ اپنے دنیوی مصالح ومقاصد کی خاطر اکٹھا ہوتے ہو، ڈرتے ہو کہ اگر ان کی عبادت چھوڑ دی تو تمہارے آپس کا تعلق ختم ہوجائے گا اور تمہارا شیرازہ بکھر جائے گا۔ اور یہ بات غیرمسلموں اور ہندووں کے بارے میں ڈھیر ہیں لیکن ان کی عبادت دیگر ہندوں کو دکھلانے کے لیے کرتے ہیں تاکہ آپس میں جڑے رہیں اور ان کے دنیاوی مصالح ومقاصد حاصل ہوتے رہیں بہت سے ہندو اس کا اظہار بھی کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا کہ قیامت کے دن میدان محشر میں جب وہ لوگ جمع ہوں گے تو دنیا میں معبودان باطل کی عبادت پر ان کا آپس میں اتحاد ختم ہوجائے گا اور ان کے سردار ان کفر اپنے پیروکار سے اظہار برات کردیں گے اور وہ پیروکار بھی ان سرداروں کی سرداری کا انکار کردیں گے اور ہر ایک دوسرے کو خوب لعن طعن کرے گا یہاں تک کہ سبھی جہنم میں ڈال دیے جائیں گے، اور کوئی ان کی مدد کے لیے آگے نہیں آئے گا، سورۃ الاعراف آیت 38 میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے ﴿كُلَّمَا دَخَلَتْ أُمَّةٌ لَعَنَتْ أُخْتَهَا﴾جب کوئی جماعت داخل ہوگی اپنی دوسری جماعت پر لعنت بھیجے گی، اور سورۃ الزخرف آیت 27 میں فرمایا ہے ﴿الْأَخِلَّاءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلَّا الْمُتَّقِين﴾ اس دن گہرے دوست بھی ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے سوائے پرہیزگاروں کے۔