فَمَا كَانَ جَوَابَ قَوْمِهِ إِلَّا أَن قَالُوا اقْتُلُوهُ أَوْ حَرِّقُوهُ فَأَنجَاهُ اللَّهُ مِنَ النَّارِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
توان کی قوم کا جواب (١٣) اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے آپس میں بات کی کہ تم لوگ اسے قتل کردو یا اسے آگ میں جلا دو، توالہ نے انہیں آگ سے نجات دی بے شک اس میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں
(13) ابراہیم (علیہ السلام) کی اس وعظ ونصیحت اور اللہ کے عذاب سے ڈرانے دھمکانے کا ان کی قوم پر کوئی اثر نہیں ہوا اور انہوں نے آپس میں مشورہ کیا کہ اس کی آئے دن کی ان نصیحتوں سے چھٹکارا پانے کے لیے اسے سب مل قتل کریں گے یا آگ میں جلادیں، چنانچہ انہیں آگ میں ڈال دیا گیا لیکن ان کے رب نے اس سے نجات دی اور وہ آگ ان کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی بن گئی، اس واقعہ میں اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت، بے پایاں رحمت اور عظیم حکمت کے بڑے بڑے دلائل پائے جاتے ہیں لیکن ان نشانیوں سے وہی لوگ فائدہ اٹھائیں گے جو اہل ایمان ہوں گے، غیرمومنین تو مردوں کے مانند ہیں فکر ونظر سے محروم ہیں انہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔