سورة آل عمران - آیت 41

قَالَ رَبِّ اجْعَل لِّي آيَةً ۖ قَالَ آيَتُكَ أَلَّا تُكَلِّمَ النَّاسَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا رَمْزًا ۗ وَاذْكُر رَّبَّكَ كَثِيرًا وَسَبِّحْ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

کہا اے میرے رب ! میرے لیے کوئی نشانی (35) مقرر کردے، کہا تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک لوگوں سے صرف اشارے سے بات کرسکو گے، اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کرو، اور شام کو اور صبح کو اس کی تسبیح بیان کرو

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

35: زکریا (علیہ السلام) نے کہا کہ اے میرے رب کوئی نشانی بتا دے تاکہ جان سکوں کہ واقعی حمل قرار پا گیا ہے، اور اللہ نے انہیں ابتدا ہی میں نشانی اس لیے بتا دی کہ نعمت کا شکر ادا کرنا شروع کردیں، نشانی یہ تھی کہ وہ تین دن تک زبان سے بات نہ کرسکٰں گے، اور یہ نشانی اس لیے دی تاکہ اس مدت میں اللہ کے ذکر و شکر میں خوب مشغول رہیں۔ فائدہ : اس آیت میں ذکر الٰہی کی ترغیب دلائی گئی ہے۔ ابن ابی حاتم نے محمد بن کعب کا قول نقل کیا ہے کہ اگر ترک ذکر الٰہی کی کسی کو اجازت ہوتی تو زکریا کو ہوتی، اس لیے کہ وہ بات کرنے سے عاجز تھے۔ لیکن اللہ نے اس حال میں بھی انہیں اپنے ذکر کا حکم دیا۔