وَرَبُّكَ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَيَخْتَارُ ۗ مَا كَانَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ ۚ سُبْحَانَ اللَّهِ وَتَعَالَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ
اور آپ کا رب جو کچھ چاہتا (٣٥) ہے پیدا کرتا ہے، اور جسے چاہتا ہے (اپنی رسالت کے لیے) چن لیتا ہے ان مشرکین کو کوئی اختیار نہیں (کہ وہ ہمارے شرک چنیں) اللہ تمام عیوب سے پاک اور مشرکوں کے شرک سے بلند وبالا ہے
(35) اس آیت کریمہ میں بندوں سے خلق واختیار کی نفی کی گئی ہے کہ نہ وہ کسی چیز کو پیدا کرسکتے ہیں اور نہ انہیں یہ اختیار حاصل ہے کہ اللہ کانبی بننے کے لیے وہ جسے چاہیں اختیار کریں اور جس کا چاہیں انکار کردیں بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے اپنا نبی بناتا ہے اور نہ بندوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ جس چیز کی چاہیں عبادت کریں اور جیسے چاہیں عبادت کریں یہ حق اللہ خالق کائنات کا ہے کہ وہ صرف اپنی بندگی کا حکم دیتا ہے شرک سے منع کرتا ہے اور اپنی بندگی کا مشروع طریقہ بتاتا ہے بندوں کا کام صرف طاعات وبندگی ہے اسی لیے آیت کے آخر میں کہا گیا کہ اللہ کی ذات مشرکوں کے شرک سے پاک اور بلند وبالا ہے۔ مفسرین نے لکھا ہے کہ یہ آیت ولید بن مغیرہ کی تردید میں نازل ہوئی تھی جب اس نے کہا تھا کہ دونوں بستی والوں میں سے کسی بڑے آدمی کو کیوں نہ اللہ نے اپنا نبی بنایا، نیز عام مشرکوں کی تردید میں نازل ہوئی تھی جنہوں نے اپنی مرضی سے اللہ کے لیے شریک بنالیے اور گمان کربیٹھے کہ یہ معبودان باطل قیامت کے دن سفارشی بنیں گے۔