وَقَالُوا إِن نَّتَّبِعِ الْهُدَىٰ مَعَكَ نُتَخَطَّفْ مِنْ أَرْضِنَا ۚ أَوَلَمْ نُمَكِّن لَّهُمْ حَرَمًا آمِنًا يُجْبَىٰ إِلَيْهِ ثَمَرَاتُ كُلِّ شَيْءٍ رِّزْقًا مِّن لَّدُنَّا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اور مشرکین مکہ کہتے (٢٨) ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ دین اسلام کی پیروی کرنے لگیں گے تو ہمیں ہماری سرزمین سے اچک لیاجائے گا، کیا ہم نے انہیں پرامن حرم میں رہنے کی جگہ نہیں دی ہے جہاں ہر طرح کے پھل ہماری طرف سے روزی کے طور پر پہنچائے جاتے ہیں لیکن ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں
(28) مشرکین قریش نبی کریم (ﷺ)کے سامنے اپنے اسلام نہ لانے کا عذر لنگ یہ پیش کرتے تھے کہ اگر ہم تمہاری بات مان لیں اور تم پر ایمان لے آئیں تو پوری دنیائے عرب ہمارے خلاف ہوجائے گی اور سب مل کر ہم پر حملہ کردیں گے اور ہمیں ہلاک کردیں گے۔ اس کا جواب اللہ نے یہ دیا کہ جس خالق وامالک نے ان کی سرزمین کو امن کا گہوارہ بنارکھا ہے اور ان کی روزی کے لیے انواع واقسام کے پھل پہنچتے رہتے ہیں کیا وہ اس پر قادر نہیں ہے کہ ان کے اسلام لانے کے بعد بھی ان کی حفاظت کرے لیکن بات یہ ہے کہ وہ اپنی شدید جہالت ونادانی کی وجہ سے غوروفکر کی صلاحیت کھوچکے ہیں۔