وَقَالَ فِرْعَوْنُ يَا أَيُّهَا الْمَلَأُ مَا عَلِمْتُ لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرِي فَأَوْقِدْ لِي يَا هَامَانُ عَلَى الطِّينِ فَاجْعَل لِّي صَرْحًا لَّعَلِّي أَطَّلِعُ إِلَىٰ إِلَٰهِ مُوسَىٰ وَإِنِّي لَأَظُنُّهُ مِنَ الْكَاذِبِينَ
اور فرعون نے کہا (١٩) اے اہل دربار، میں نے اپنے سوا تم لوگوں کا اور کوئی معبود نہیں جانا ہے پس اے ہامان، اینٹیں پکواؤ اور میرے لیے ایک اونچی عمارت بنواؤ تاکہ میں ٠ اس پر چڑھ کر) موسیٰ کے معبود کو دیکھ سکوں اور میں تو اسے جھوٹا ہی سمجھتا ہوں
(19) شوکانی لکھتے ہیں کہ فرعون موسیٰ (علیہ السلام) کی یہ پراثر تقریر سن کر ڈر گیا کہ لوگ اس پر ایمان نہ لے آئیں اس لیے جانتے ہوئے کہ اس کارب اللہ ہے محض اپنی قوم کودھوکہ دینے کے لیے کہنے لگا کہ مجھے تو نہیں معلوم کہ میرے سوا تمہارا کوئی معبود ہے جس کی بندگی واطاعت کی یہ شخص ہمیں اور تمہیں دعوت دے رہا ہے اور اپنے کبر وجبروت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اور لوگوں کو اپنے کمال قدرت کا یقین دلانے کے لیے اپنے وزیر ہامان سے کہا کہ پختہ اینٹوں کا ایک بلند محل بناؤ جس پر چڑھ کر میں ذرا موسیٰ کے معبود کاسراغ لگاؤں، حالانکہ میں تو اسے ابھی سے جھوٹا سمجھتا ہوں۔ ابن کثیر لکھتے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کے وجود کا منکر تھا، اس لیے اس نے اپنی قوم کو باور کرانا چاہا کہ موسیٰ اپنے اس دعوی میں بالکل جھوٹا ہے کہ میرے سوا کوئی اور بھی معبود ہے اس کی یہی بات سورت الشعرا آیت ٢٩ میں یوں بیان کی گئی ہے ﴿لَئِنِ اتَّخَذْتَ إِلَهًا غَيْرِي لَأَجْعَلَنَّكَ مِنَ الْمَسْجُونِينَ﴾ اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو میں تجھے قید میں ڈال دوں گا اور سورۃ نازعات، آیات 23، 24، 25، 26، میں آیا ہے، ﴿فَحَشَرَ فَنَادَى فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَى فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَكَالَ الْآخِرَةِ وَالْأُولَى إِنَّ فِي ذَلِكَ لَعِبْرَةً لِمَنْ يَخْشَى﴾۔ پھر اس نے (یعنی فرعون نے سب کو جمع کرکے پکارا تم سب کارب میں ہی ہوں تو اللہ نے آخرت اور دنیا کے عذاب میں گرفتار کرلیا بے شک اس میں اس شخص کے لیے عبرت ہے جوڈرے۔