وَأَنْ أَلْقِ عَصَاكَ ۖ فَلَمَّا رَآهَا تَهْتَزُّ كَأَنَّهَا جَانٌّ وَلَّىٰ مُدْبِرًا وَلَمْ يُعَقِّبْ ۚ يَا مُوسَىٰ أَقْبِلْ وَلَا تَخَفْ ۖ إِنَّكَ مِنَ الْآمِنِينَ
اور آپ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دیجئے پس جب انہوں نے اسے ہلتے ہوئے دیکھا جیسے کوئی سانپ ہو تو پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا تو آواز آئی اے موسیٰ ادھر آئیے اور ڈرئیے نہیں آپ بالکل امن میں ہیں
آپ کے ہاتھ میں جو لاٹھی ہے اسے زمین پر ڈالیے ڈالتے ہی ایک ڈراؤنا سانپ بن کر تیزی کے ساتھ حرکت کرنے لگی، موسیٰ یہ کیفیت دیکھ کر ڈر گئے اور پیچھے مڑ کر بھاگ پڑے اور واپس نہیں آنا چاہا تو آواز آئی کہ اے موسیٰ واپس آئیے اور خوف نہ کھائیے آپ ہر شر وبلا سے مامون ہیں یہ سب سے بڑا معجزہ تھا جو انہیں عطا کیا گیا تھا حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں اس معجزے کے اظہار کا مقصد یہ بھی تھا کہ انہیں یقین ہوجائے کہ وہ اس اللہ سے ہم کلام ہیں جو کسی چیز کو کہتا ہے کہ ہوجا، تو وہ چیز وجود میں آجاتی ہے۔