قَالَتْ إِحْدَاهُمَا يَا أَبَتِ اسْتَأْجِرْهُ ۖ إِنَّ خَيْرَ مَنِ اسْتَأْجَرْتَ الْقَوِيُّ الْأَمِينُ
ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا (١٤) اباجان ! آپ انہیں نوکر رکھ لیجئے اس لیے کہ سب سے بہتر جسے آپ نوکر رکھیں گے طاقت ور اور امانت دار آدمی ہوگا
(14) جب موسیٰ (علیہ السلام) کچھ دن وہاں رہ چکے اور شعیب (علیہ السلام) اور ان کے گھروالے ان کے چال چلن سے بہت حد تک واقف ہوگئے تو ایک دن دونوں لڑکیوں میں سے ایک نے اپنے باپ سے مشورہ کیا کہ وہ موسیٰ کو تنخواہ پر بکریاں چرانے اور گھر کے دوسرے کام کاج کے لیے ملازم رکھ لیں اس لیے کہ بہتر ملازم وہ ہوتا ہے جو طاقت ور اور امانت دار ہوتا ہے اور کنواں کے پاس پہلی ملاقات سے اب تک اس کاجوکردار ہمارے سامنے آیا ہے وہ یہی بتاتا ہے کہ یہ آدمی طاقت ور ہے اور امانت دار ہے کہ اب تک اس نے ہماری طرف آنکھ اٹھاکربھی نہیں دیکھا ہے۔