وَبَشِّرِ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ۖ كُلَّمَا رُزِقُوا مِنْهَا مِن ثَمَرَةٍ رِّزْقًا ۙ قَالُوا هَٰذَا الَّذِي رُزِقْنَا مِن قَبْلُ ۖ وَأُتُوا بِهِ مُتَشَابِهًا ۖ وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ ۖ وَهُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور خوشخبری (46) دے دیجیے ان ان لوگوں کو جو ایمان (47) لائے اور عمل صالح کیا، کہ ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں (48) جاری ہوں گی، جب جب ان باغات میں سے کوئی پھل (49) کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی (پھل) ہے جو ہمیں اس کے قبل کھانے کو دیا گیا تھا اور ان کو ایسی روزی دی جائے گی، جو ایک دوسرے سے متشابہ ہوگی، اور ان کے لیے ان میں پاکیزہ بیویاں (50) ہوں گی، اور وہ لوگ جنتوں (51) میں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہیں گے
46: قرآن کریم کا یہ طریقہ ہے کہ ہر ترہیب (ڈرانا) کے بعد ترغیب (رغبت دلانا)، اور ہر خوشخبری کے بعد دھمکی کا ذکر ہوتا ہے، اس لیے جب کفار اور ان کے اعمال و عقاب کا ذکر ہوچکا، تو مناسب تھا کہ اہل ایمان اور ان کے لیے بشارتوں کا ذکر ہوتا۔ آیت میں مخاطب رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اور ہر دور میں ان کے قائم مقام لوگ ہیں۔ 47:۔ یعنی جو لوگ اپنے دل سے اللہ پر ایمان لائے اور ایمان کی تصدیق نیک اعمال کے ذریعہ کی۔ 48: پانی، دودھ، شہد اور شراب کی نہریں۔ 49: جنت کے پھل ناموں میں متشابہ ہوں گے۔ لیکن ان کے مزے مختلف ہوں گے۔ ایک دوسرا قول ہے کہ رنگوں میں متشابہ ہوں گے لیکن ان کے نام مختلف ہوں گے۔ ایک تیسرا قول ہے کہ جنت کے پھل خوبصورتی، لذت اور ذائقہ میں ایک دوسرے کے متشابہ ہوں گے۔ 50: وہ ہر اعتبار سے پاک ہوں گی، ان کے اخلاق، ان کی خلقت، ان کی زبان اور نظر سب کچھ میں طہارت اور پاکیزگی ہوگی، مفسرین نے لکھا ہے کہ حیض، نفاس، منی، پیشاب یا پاخانہ، تھوک، رینٹ اور بدبو سے پاک ہوں گی۔ 51: انتہائے سعادت یہ ہوگی کہ ان تمام گوناگوں نعمتوں کے ساتھ وہاں کی زندگی دائمی ہوگی۔ نہ نعمتیں ختم ہوں گی اور نہ موت لاحق ہوگی۔