وَجَاءَ رَجُلٌ مِّنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ يَسْعَىٰ قَالَ يَا مُوسَىٰ إِنَّ الْمَلَأَ يَأْتَمِرُونَ بِكَ لِيَقْتُلُوكَ فَاخْرُجْ إِنِّي لَكَ مِنَ النَّاصِحِينَ
ایک شخص شہر کی دوسری طرف سے دوڑتا ہوا آیا اور کہا اے موسیٰ فرعون کے دربار والے تمہارے بارے میں آپس میں مشورہ کررہے ہیں تاکہ تمہیں قتل کردیں، اس لیے تم یہاں سے نکل جاؤ میں تمہارا خیرخواہ ہوں
امام شوکانی اور جمال الدین قاسمی صاحب محاسن التنزیل نے اسی رائے کو ترجیح دی ہے کہ اس بات کا قائل قبطی تھا، قرآن کی ظاہری عبارت اسی پر دلالت کرتی ہے نیز اس کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے کہ گزشتہ دن کے قتل کا واقعہ کسی قبطی کو معلوم نہیں تھا بلکہ معلوم تھا اور اس کی خبر فرعون کو بھی ہوگئی تھی جبھی تو اس نے فوری طور پر اپنی مجلس منعقد کرکے موسیٰ کو قتل کروادینے کا فیصلہ صادر کردیا تھا اور جس کی خبر لے کر وہ اسرائیلی موسیٰ کے پاس آیا تھا جو خفیہ طور پر مسلمان تھا اور جو فرعون کی مجلس میں شریک ہوا تھا۔ کہتے ہیں کہ وہ موسیٰ کا چچازاد بھائی تھا اس نے ان سے کہا فرعون کی مجلس میں تمہاری قتل کی سازش ہورہی ہے اس لیے تم فورا کسی طرح اس شہر سے نکل جاؤ