سورة القصص - آیت 0

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے رحم کرنے والا ہے۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

نام : آیت (25) میں مرد مومن شعیب کے پاس موسیٰ کی آمد کا ذکر ان الفاظ میں آیا ہے ﴿فَلَمَّا جَاءَهُ وَقَصَّ عَلَيْهِ الْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ نَجَوْتَ مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴾ اسی آیت سے یہ نام ماخوز ہے اور چونکہ دعوت الی اللہ کی تاریخ میں موسیٰ (علیہ السلام)، فرعون اور بنی اسرائیل کے قصوں کی بڑی اہمیت ہے اسی لیے ان کی اہمیت کے پیش نظر اس سورت کا نام،’’القصص‘‘، رکھ دیا گیا یعنی وہ سورت جس میں بہت ہی اہم تاریخی اور دعوتی قصے وارد ہوئے ہیں۔ زمانہ نزول : ابن مردویہ اور بیہقی نے کتاب الدلائل میں ابن عباس سے روایت کیا ہے کہ سورۃ القصص مکہ میں نازل ہوئی تھی طبرانی نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ آیات، 52، 53، ان اصحاب نجاشی کے بارے میں نازل ہوئی تھیں جو معرکہ احد میں شریک ہوئے تھے انتہی۔ اسی طرح آیت 85 کے بارے میں آتا ہے کہ وہ مقام جحفہ میں سفر ہجرت میں نازل ہوئی تھی۔ کفار مکہ کے ذہنوں میں نبی کریم (ﷺ)کی نبوت سے متعلق جو شبہات پیدا ہوئے تھے مختلف اسالیب میں قرآن کریم نے انہی کے ازالہ کی کوشش کی ہے اور انہیں باور کرانا چاہا کہ محمد اللہ کے نبی برحق ہیں اور دنیا ودین کی ہر بھلائی ان کی اتباع میں ہی مضمر ہے۔