أَلَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِيَسْكُنُوا فِيهِ وَالنَّهَارَ مُبْصِرًا ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ
کیا وہ دیکھتے نہیں ہم نے رات (٣٣) اس لیے بنائی ہے کہ تاکہ وہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن بنایا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایماندار ہیں
(33) منکرین قیامت کو دعوت غور و فکر دی جارہی ہے کہ اللہ نے رات بنائی ہے جس میں لوگ سکون حاصل کرنے کے لیے نیند کی گود میں چلے جاتے ہیں، جو موت کی ایک ہی قسم ہے اور دن کے وقت جاگ اٹھتے ہیں اور مصروف عمل ہوجاتے ہیں، یہ جاگنا موت کے بعد زندگی کی ایک قسم ہے، اور جب تک آدمی زندہ رہا ہے، نیند و بیداری اور موت و زندگی کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اور یہ سب اللہ کی قدرت سے ہوتا ہے اگر ایک عقلمند آدمی اس میں غور کرے گا تو وہ یقینا موت کے بعد دوسری زندگی پر ایمان لے آئے گا کیونکہ جو اللہ نیند اور بیداری پر قادر ہے، وہ یقینا موت کے بعد دوبارہ زندہ کرنے پر قادر ہے۔ آیت کے آخر میں کہا گیا ہے کہ اس عمل خواب و بیداری میں ایمان والوں کے لیے نشانیاں ہیں، کیونکہ انہی کے دل زندہ ہوتے ہیں اور وہی اس میں غور و فکر کے بعد بعث بعد الموت پر ایمان لے آتے ہیں، اور جن کے دل کفر کی وجہ سے مردہ ہیں، انہیں غور و فکر کی توفیق ہی نہیں ہوتی۔