يَوْمَ تَجِدُ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ مِنْ خَيْرٍ مُّحْضَرًا وَمَا عَمِلَتْ مِن سُوءٍ تَوَدُّ لَوْ أَنَّ بَيْنَهَا وَبَيْنَهُ أَمَدًا بَعِيدًا ۗ وَيُحَذِّرُكُمُ اللَّهُ نَفْسَهُ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
اس دن (26) کو یاد کرو جب ہر شخص اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اپنے سامنے پائے گا، اور اپنے کئے ہوئے گناہوں کو بھی، چاہے گا کہ کاش ان بد اعمالیوں اور اس کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے، اور اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے
26: اگر اللہ تعالیٰ دنیا میں کسی کو ڈھیل دیتا ہے تو اس سے کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ اللہ تعالیٰ سے اس کے اعمال مخفی ہیں، بلکہ اس کے اعمال قیامت کے دن کے لیے اٹھا کر رکھ دئیے جاتے ہیں، جس دن ہر آدمی اپنی نیکیوں کو اپنے سامنے پائے گا، اور جب اپنے گناہوں کو اپنے سامنے دیکھے گا، تو تمنا کرے گا کہ کاش اس کے درمیان اور ان گناہوں کے درمیان ایسی دوری ہوتی جس کے بعد کوئی دوری نہیں ہوسکتی۔