أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِينَ أُوتُوا نَصِيبًا مِّنَ الْكِتَابِ يُدْعَوْنَ إِلَىٰ كِتَابِ اللَّهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ يَتَوَلَّىٰ فَرِيقٌ مِّنْهُمْ وَهُم مُّعْرِضُونَ
کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں الہ کی کتاب (20) کا ایک حصہ ملا، انہیں اللہ کی کتاب کی طرف بلایا جاتا ہے، تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کردے، پھر ان کی ایک جماعت اس سے اعراض کرتے ہوئے لوٹ جاتی ہے
کتاب سے مراد تورات اور جنہیں اس کا ایک حصہ دیا گیا، سے مراد علمائے یہود ہیں، اور کتاب اللہ سے مراد قرآن کریم ہے، بعض مفسرین نے کتاب اللہ سے بھی مراد تورات لیا ہے، اور کہا ہے کہ آیت میں اشارہ ایک خاص واقعہ کی طرف ہے، جس کا خلاصہ یہ ہے کہ یہود مدینہ اپنے دو زانی مرد اور عورت کو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس لے گئے، تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے رجم کا حکم دے دیا، لیکن انہوں نے انکار کردیا اور کہا کہ ہماری کتاب (یعنی تورات) میں تو صرف منہ کالا کرنا ہے، پھر تورات منگائی گئی تو اس میں رجم کا ذکر ملا، چنانچہ ان دونوں کو رجم کردیا گیا، اس پر یہود ناراض ہوئے، تو یہ آیت نازل ہوئی۔ فائدہ : جب کسی شخص کو اللہ کی کتاب اور اس میں موجود شریعت کی طرف بلایا جائے تو قبول کرنا واجب ہے۔ شادی شدہ زانی کو رجم کرنے کے لیے اس کا مسلمان ہونا شرط نہیں ہے۔