سورة الشعراء - آیت 22

وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَيَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور وہ ایک نعمت تھی جس کا تم احسان جتا رہے ہو تو اس کا سبب یہ تھا کہ تم نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا۔

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

اور مجھ پر اپنے جس احسان کا تم ذکر کر رہے ہو تو وہ لائق ذکر نہیں ہے، اس لیے کہ تم نے تو میری پوری قوم یعنی بنی اسرائیل کو اپنا غلام بنا رکھا ہے، مجھے تو تم نے اس لیے چھوڑ دیا تھا کہ تم نے اپنے گمان کے مطابق مجھے اپنا بیٹا بنانا چاہتا تھا، یہ بھی تمہاری خود غرضی تھی۔ آیت کا ایک مفہوم یہ بھی ہے کہ جس احسان کا تم ذکر کر رہے ہو، اس کا محتاج میں اس لیے ہوگیا تھا کہ تم نے بنی اسرائیل کو اپنا غلام بنا رکھا ہے، ان دنوں تم ان کے لڑکوں کو قتل کردیتے تھے۔ اگر تم یہ ظلم نہ کرتے تو میری ماں مجھے دریائے نیل میں ڈال دینے پر مجبور نہ ہوتی اور میں تمہارے گھر نہیں پہنچتا، اور آج تہارے یہ طعنے نہ سننے پڑتے