وَقَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا إِنْ هَٰذَا إِلَّا إِفْكٌ افْتَرَاهُ وَأَعَانَهُ عَلَيْهِ قَوْمٌ آخَرُونَ ۖ فَقَدْ جَاءُوا ظُلْمًا وَزُورًا
اور کافروں نے کہا کہ یہ قرآن سوائے جھوٹ (٤) کے کچھ نہیں ہے جسے اس نے گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے، پس ان لوگوں نے ظلم اور کذب بیانی سے کام لیا ہے۔
(4) شوکانی لکھتے ہیں اثبات توحید باری تعالیٰ اور مشرکین کے باطل عقائد کی تردید کے بعد اب اللہ تعالیٰ اس دور کے منکرین رسالت محمدیہ کے شبہات کی تردید کر رہا ہے۔ مشرکین کہا کرتے تھے کہ محمد جھوٹا ہے، یہ قرآن اللہ کا کلام نہیں ہے، بلکہ وہ ابو فکیہ، عداس اور جبیر جیسے یہودیوں کی معاونت سے، خود ہی اسے گھڑ کر قرآن کے نام سے لوگوں کو سناتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی تردید کرتے ہوئے فرمایا : یہ ظلم ہے کہ انہوں نے اللہ کے معجزانہ کلام کو جو نور و ہدایت کا سرچشمہ ہے، انسانی کلام کہا، اور یہ بہتان ہے کہ انہوں نے محمد جیسے صادق و امین کو جھوٹا بتایا۔