إِلَّا الَّذِينَ تَابُوا مِن بَعْدِ ذَٰلِكَ وَأَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ
سوائے ان لوگوں کے جو اس گناہ کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں، تو بیشک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔
یہاں تک کہ وہ توبہ کر کے اپنی حالت سدھار لے، ائمہ کرام مالک، شافعی اور احمد کا یہی مذہب ہے۔ یعنی توبہ کرلینے کے بعد اس کی گواہی قبول کی جائے گی اور یہی قول راجح ہے، اس لیے کہ توبہ تمام گناہوں کو مٹا دیتی ہے۔ جیسا کہ صحیح حدیث سے ثابت ہے۔ امام ابو حنیفہ کہتے ہیں کہ توبہ کرلینے کے بعد فاسق نہیں رہے گا، لیکن اس کی گواہی کبھی قبول نہیں کی جائے گی، قاضی شریح اور ابراہیم نخعی وغیرہما کا بھی یہی خیال ہے، لیکن کوڑے لگانا کسی کے نزدیک کسی حال میں بھی ساقط نہیں ہوگا۔ البتہ جمہور علماء کی رائے ہے کہ غلام کو صرف چالیس کوڑے لگائے جائیں گے، اور ابن مسعود، عبداللہ بن عبدالعزیز اور قبیصہ وغیرہم کے نزدیک اسے بھی اسی کوڑے لگائے جائیں گے۔ اور علماء کا اجماع ہے کہ اگر کوئی آزاد آدمی کسی غلام پر زنا کی تہمت لگاتا ہے تو اسے کوڑے کی سزا نہیں دی جائے گی۔ بخاری و مسلم کی روایت ہے کہ جو شخص اپنے غلام پر زنا کی تہمت لگائے اس پر قیامت کے دن حد جاری کی جائے گی۔