إِن تُبْدُوا الصَّدَقَاتِ فَنِعِمَّا هِيَ ۖ وَإِن تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۚ وَيُكَفِّرُ عَنكُم مِّن سَيِّئَاتِكُمْ ۗ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ
اگر تم صدقات و خیرات (368) کو ظاہر کرتے ہو تو اچھی ہی بات ہے، اور اگر محتاجوں کو دیتے وقت اسے چھپاتے ہو، تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اور اللہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا، اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے
368: آیت کے اس حصہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ صدقہ کو چھپانا افضل ہے تاکہ ریاکاری کا شبہ نہ رہے۔ لیکن اگر ظاہر کرنے میں کوئی دینی مصلحت ہو، جیسے نیت یہ ہو کہ کار خیر میں دوسرے لوگ اس کی اقتدا کریں تو ظاہر کرنا ہی افضل ہوگا۔ اسی لیے جمہور مفسرین کی رائے کہ چھپانے کی افضلیت نفلی صدقہ کے ساتھ خاص ہے۔ فرض صدقات و زکاۃ میں ظاہر کرنا ہی افضل ہے، صحیحین میں ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے کہ سات قسم کے لوگوں کو اللہ قیامت کے دن اپنے عرش کے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اور کوئی سایہ نہ ہوگا ان میں ایک وہ آدمی ہوگا جس نے صدقہ دے کر چھپایا، یہاں تک کہ اس کے بائیں ہاتھ نہ نے جانا کہ دائیں نے کیا خرچ کیا ہے۔