فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْكَ بِأَعْيُنِنَا وَوَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَفَارَ التَّنُّورُ ۙ فَاسْلُكْ فِيهَا مِن كُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَأَهْلَكَ إِلَّا مَن سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ ۖ وَلَا تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ ظَلَمُوا ۖ إِنَّهُم مُّغْرَقُونَ
پس ہم نے انہیں وحی کے ذریعہ کہا کہ آپ ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنایئے پس جب ہمارا حکم آجائے اور تنور سے پانی ابل پڑے تو آپ اس کشتی میں ہر جانور کا ایک (نر و مادہ) جوڑا اور اپنے گھر والوں کو سوار کرلیجیے ان میں سے سوائے ان کے جن کے بارے میں پہلے ہی فیصلہ ہوچکا ہے اور آپ مجھ سے ظالموں کے حق میں کوئی سفارش نہ کیجیے، وہ یقینا ڈبو دیئے جائیں گے۔
تو اللہ تعالیٰ نے ان سے کہا کہ آپ میری نگرانی میں اور میری تعلیمات کے مطابق کشتی بنایئے، اور جب تنور سے پانی ابلنے لگے تو تمام حیوانات کے مذکر و مونث جوڑے اور نباتات اور پھلوں کے درخت اور کشتی میں ڈال لیجیے اور اپنے اہل و عیال کو سوار کرلیجیے، سوائے ان کے جن کا ہلاک ہوجانا مقدر ہوچکا ہے (جیسے ان کا بیٹا اور ان کی بیوی) اور عذاب دیکھنے کے بعد آپ کو ان ظالموں پر رحم نہ آجائے اور سوچنے نہ لگئے کہ اب اگر عذاب ٹل جائے تو شاید یہ لوگ ایمان لے آئیں، اس لیے کہ میرا یہ فیصلہ ہے کہ انہیں کفر و شرک کی حالت میں ہی ڈوب جانا ہے،