يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ ۚ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَابًا وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ ۖ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئًا لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ۚ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ
اے لوگو ! ایک مثال (٣٧) بیان کی جاتی ہے جسے غور سے سنو، اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے ہیں، چاہے اس کے لیے سبھی اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے، تو اس سے وہ چیز چھڑا نہیں سکتے ہیں، چاہنے والا اور جسے چاہا جارہا ہے دونوں کمزور ہیں۔
(37) بتوں کی حقارت بیان کی جارہی ہے اور ان کے پجاریوں کی عقل پر ماتم کیا جارہا ہے کہ ذرا عقل کے ناخن تو لو، اور غور تو کرو کہ جن بتوں کی تم اللہ کے بجائے پوجا کرتے ہو وہ تمام اکٹھے ہو کر ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے ہیں، جو اللہ کی حقیر ترین مخلوق ہے اور وہ حقیر ترین مکھی اگر ان سے کوئی چیز چھین لے تو اسے وہ واپس نہیں لے سکتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ تمہارے بت اور مکھی دونوں ہی حقیر اور کمزور ہیں، بلکہ تمہارے معبود تو زیادہ حقیر اور کمزور ہیں کہ وہ اپنے آپ سے مکھی کو بھی نہیں بھگا سکتے ہیں۔