ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ حُرُمَاتِ اللَّهِ فَهُوَ خَيْرٌ لَّهُ عِندَ رَبِّهِ ۗ وَأُحِلَّتْ لَكُمُ الْأَنْعَامُ إِلَّا مَا يُتْلَىٰ عَلَيْكُمْ ۖ فَاجْتَنِبُوا الرِّجْسَ مِنَ الْأَوْثَانِ وَاجْتَنِبُوا قَوْلَ الزُّورِ
مذکورہ بالا باتیں لائق اہمیت ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حرمتوں (١٨) کا احترام کرے گا تو اس کا یہ عمل صالح اس کے رب کے نزدیک اجر و ثواب کے اعتبار سے اس کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور تمہارے لیے چوپایوں کو حلال کردیا گیا ہے، سوائے ان کے جن سے متعلق اس قرآن کی آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں، پس تم لوگ گندگی یعنی بتوں کی عبادت سے بچو، اور جھوٹ بولنے اور بہتان تراشی سے بچو۔
(18) شوکانی لکھتے ہیں کہ حرمات ’’حرمۃ ‘‘کی جمع ہے، اور اس سے مراد اللہ تعالیٰ کا ہر وہ حکم ہے جس کو بجا لانا ضروری ہے، چاہے وہ حج سے متعلق ہو یا کسی دوسری عبادت سے، مقصد یہ ہے کہ جو شخص گناہوں سے اجتناب کرے گا اور اپنے دل میں احساس رکھے گا کہ ان کا ارتکاب اللہ کے احکام کی بڑی خلاف ورزی ہے تو اللہ اسے اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا۔ اس کے بعد اللہ نے فرمایا کہ مسلمانو ! تمہارے لیے جانوروں کا گوشت کھانا حلال بنا دیا گیا ہے سوائے ان جانوروں کے جنہیں سورۃ المائدہ آیت (3) ﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ﴾ کے ذریعہ مستثنی قرار دیے دیا گیا ہے۔ ترجمہ ملاحظہ فرمایئے : تم پر حرام کردیا گیا مردہ جانور اور خون اور سور کا گوشت اور جس پر غیر اللہ کا نام لیا جائے اور جس کا گلا گھٹ گیا ہو اور جو چوٹ کھانے سے مرگیا ہو، اور جو اوپر سے گر کر مرگیا ہو، اور جو کسی جانور کے سینگ مارنے سے مرگیا ہو اور جسے کسی درندہ نے کھا لیاہو (ان میں سے) سوائے اس کے جسے تم نے (مرنے سے پہلے ذبح کرلیا ہو) اور وہ جانور بھی تم پر حرام کردیا گیا جسے کسی بت کے آستانے پر ذبح کیا گیا ہو، اس لیے تم لوگ اللہ کی حدود کا خیال رکھو، جنہیں اس نے حلال کیا ہے انہیں حرام نہ سمجھو اور جنہیں حرام کیا ہے انہیں حلال نہ بناؤ۔ اور بتوں کی عبادت سے بچو اور ہر جھوٹی اور باطل بات سے پرہیز کرو اور سب سے بڑا جھوٹ اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنانا ہے۔