إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَالَّذِينَ هَادُوا وَالصَّابِئِينَ وَالنَّصَارَىٰ وَالْمَجُوسَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا إِنَّ اللَّهَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
بیشک جو لوگ ایمان (١٠) لائے اور جو لوگ یہودی ہوگئے اور بے دین لوگ، اور نصاری، اور آگ کی پوجا کرنے والے اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنایا، اللہ قیامت کے دن ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا بیشک اللہ ہر چیز کا گواہ ہے۔
(10) نبی کریم (ﷺ)کے زمانے میں حق و باطل کے درمیان جو جنگ جاری تھی اور ایمان والوں کے خلاف جو لوگ صف آرا تھے، اسی جنگ اور انہی باطل پرستوں کا ذکر کیا گیا ہے اور انہیں دھمکی دی گئی ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ انہیں ان کی اس باطل پرستی کا بدلہ چکائے گا، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے اقوال و افعال سے پوری طرح واقف ہے، بلکہ ان کے دلوں کے بھیدوں کی خبر رکھتا ہے۔ ’’صائبین‘‘ سے مراد وہ لوگ ہیں جو ستاروں کی پوجا کرتے تھے اور ’’مجوس‘‘ سے مراد وہ لوگ ہیں جو آگ کی عبادت کرتے تھے اور روشنی اور تاریکی کے دو الگ الگ خالق ہونے کے قائل تھے۔ بعض کا خیال ہے کہ مجوس آفتاب و ماہتاب کی پرستش کرتے تھے۔ ایک تیسرا قول یہ ہے کہ انہوں نے یہودیت و نصرانیت دونوں سے کچھ باتیں لے لی تھیں، اور’’ مشرکین‘‘ سے مراد خاص طور پر کفار عرب ہیں جو بتوں کی عبادت کرتے تھے۔