تِلْكَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۚ وَإِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ
یہ اللہ کی آیتیں ہیں (345) جو ہم آپ پر (بذریعہ جبرئیل) ٹھیک ٹھیک اتار رہے ہیں، اور آپ بے شک رسولوں میں سے ہیں
345: بنی اسرائیل کے اس واقعہ کی تفصیل بیان کرنے کے بعد، اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ وسلم ) سے فرمایا کہ یہ نشانیاں ہم آپ کے لیے بیان کر رہے ہیں جو سچی ہیں اور آپ کے رسول ہونے کی واضح اور صریح دلیل ہیں، اس لیے کہ اللہ نے آپ کو بذریعہ وحی اس واقعے کی اطلاع دی جس کا آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو پہلے سے کوئی علم نہ تھا، اس واقعے میں امت مسلمہ کے لیے بہت سی نصیحتیں ہیں، ان میں سے بعض یہ ہیں۔ 1۔ جہاد فی سبیل اللہ کے بغیر دین، وطن اور جان و مال کی حفاظت نہیں ہوسکتی۔2۔ مجاہدین کا انجام ہمیشہ ہی اچھا ہوتا ہے۔3۔ مسلمانوں کی قیادت کے لیے ایسے لوگوں کا اختیار عمل میں آنا چاہئے جو اس کے اہل ہوں، اور اہلیت میں خاص طور پر دو چیزوں کا اعتبار ہوتا ہے، علم اور قوت جسم کا۔ 4۔ قائد جیش کو اپنی فوج پر نظر رکھنی چاہئے کہ جو جنگ کرنے کا اہل نہ ہو اسے روک دے۔ 5۔ اگر دشمن کی کثرت یا کسی اور وجہ سے مجاہدین کی صفوں میں یاس و ناامیدی پھیلنے لگے تو ان کی ہمت بڑھانی چاہئے، اور قوت ایمانی کو حرکت میں لانے کی کوشش کرنی چاہئے۔ وباللہ التوفیق۔