وَالَّتِي أَحْصَنَتْ فَرْجَهَا فَنَفَخْنَا فِيهَا مِن رُّوحِنَا وَجَعَلْنَاهَا وَابْنَهَا آيَةً لِّلْعَالَمِينَ
اور وہ عورت (٣٢) جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تو ہم نے اس کے بطن سے اپنی روح کو پھونک کے ذریعہ پہنچا دیا، اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہان والوں کے لیے نشانی بنا دی۔
(٣٢) اگرچہ مریم علیہا السلام نبی نہیں تھیں، لیکن چونکہ عیسیٰ (علیہ السلام) کی ماں تھی اور دونوں کے قصے میں اللہ تعالیٰ کے عجائبات قدرت کی عظیم نشانیاں پائی جاتی تھیں، اسی لیے یہاں ان کا ذکر مناسب رہا۔ مریم علیہا السلام نے کبھی حرام نہیں کیا، بلکہ حلال سے بھی اپنی شرمگاہ کو بچایا، انہوں نے اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی عبادت کے لیے کلی طور پر فارغ کرلیا تھا اس لیے بلوغت کے بعد کبھی شادی کا خیال بھی ان کے دل و دماغ میں نہیں گزرا، اللہ تعالیٰ نے جب عیسیٰ (علیہ السلام) کو ان کے بطن سے بغیر باپ کے پیدا کرنا چاہا تو جبریل نے ان کے گریبان یا دامن میں پھونک مارا اور اللہ کے حکم سے عیسیٰ (علیہ السلام) ان کے بطن میں وجود میں آگئے۔ مریم علیہا السلام اور ان کے بیٹے عیسیٰ (علیہ السلام) دونوں کے حالات و واقعات میں دنیا والوں کے لیے بڑی عبرت و نصیحت کی باتیں ہیں۔ مریم کے پاس محراب میں سردی کا پھل گرمی میں اور گرمی کا پھل سردی میں اللہ کے حکم سے آتا تھا، عیسیٰ (علیہ السلام) کی ولادت کے وقت کھجور کے خشک درخت میں پھل آگیا، اور مریم کے قدموں کے نیچے چشمہ جاری ہوگیا، اور عیسیٰ (علیہ السلام) نے ماں کی گود میں لوگوں سے بات کی، اور نبی ہونے کے بعد اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کیا اور گنجے اور برص والے کی بیماری دور کردی۔