وَزَكَرِيَّا إِذْ نَادَىٰ رَبَّهُ رَبِّ لَا تَذَرْنِي فَرْدًا وَأَنتَ خَيْرُ الْوَارِثِينَ
اور زکریا (٣٠) نے اپنے رب کو پکارا کہ میرے رب ! مجھے تنہا نہ چھوڑ دے اور تو تو سب سے اچھا وارث ہے۔
(٣٠) جن انبیائے کرام کی زندگی نبی کریم اور مسلمانوں کے لیے نمونہ ہے، ان میں سے زکریا (علیہ السلام) بھی ہیں، انہوں نے بڑھاپے میں اپنے رب سے دعا کی کہ وہ انہیں ایک بیٹا عطا کردے جو ان کے بعد دعوت الی اللہ کا کام سنبھالے، یہ واقعہ سورۃ آل عمران آیات (٣٨) سے (ّ٤١) اور سورۃ مریم آیات (٣) سے (١٥) میں تفصیل کے ساتھ بیان کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے اپنی دعا میں کہا، میرے رب مجھے تنہا نہ چھوڑ دے، ایک لڑکا دے جو نبوت اور علم و حکمت میں میرا اور آل یعقوب کا وارث بنے اور تو تو سب سے اچھا وارث اور سب سے زیادہ اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے، تو اللہ نے ان کی دعا قبول فرما لی اور ان کی بیوی کو لڑکا پیدا کرنے کے قابل بنا دیا، جن کے بطن سے یحیی پیدا ہوئے۔