وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ
اور داؤد و سلیمان (٢٦) جب کھیتی کے معاملے میں فیصلہ کر رہے تھے جس میں کچھ لوگوں کی بکریاں گھس گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلے کے گواہ تھے۔
(٢٦) داؤد اور سلیمان علیہما السلام بھی ان انبیا صالحین میں سے تھے جن پر اللہ نے اپنا خاص فضل و کرم فرمایا تھا، دونوں کو نبوت اور حکمت و دانائی سے نوازا تھا، ایک بار ایسا ہوا کہ قوم داؤد کے ایک شخص کی بکریاں رات کے وقت کسی کے انگور کے باغ میں گھس گئیں اور پوری کھیتی کو تہس نہس کردیا۔ مقدمہ داؤد کے پاس پہنچا انہوں نے فیصلہ کیا، کھیت والا بکریاں لے لے، اس لیے کہ خسارہ بکریوں کی قیمت کے برابر تھا، جب دونوں وہاں سے باہر آئے تو سلیمان (علیہ السلام) کو فیصلے کا علم ہوا، انہوں نے اپنے باپ سے کہا کہ فیصلہ تو صحیح ہے لیکن دونوں کے لیے اس سے زیادہ مفید فیصلہ یہ ہوگا کہ بکریوں کا مالک کھیتی کی دیکھ بھال کرے یہاں تک پہلے کی طرح ہوجائے اور کھیت والا بکریوں کے دودھ اور اون وغیرہ سے مستفید ہو یہاں تک کہ اس کا کھیت پہلی حالت میں لاکر واپس کردیا جائے۔ آیات (٧٨، ٧٩) میں اسی واقعہ کا ذکر ہے اور اس بات کی صراحت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے باپ بیٹا دونوں کو حکمت و دانائی دی تھی، لیکن اس قضیہ میں سلیمان کا فیصلہ زیادہ بہتر تھا، جمہور مفسرین کی رائے ہے کہ دونوں کے فیصلے اجتہادی تھے اور صحیح تھے لیکن سلیمان (علیہ السلام) کا فیصلہ زیادہ مناسب حال تھا۔