قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْدًا وَسَلَامًا عَلَىٰ إِبْرَاهِيمَ
ہم نے کہا، اے آگ ! تو ابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی بن جا۔
ابراہیم جو نہی آگ میں پھینکے گئے اللہ نے اسے حکم دیا کہ وہ ابراہیم کے لیے ٹھنڈی بن جائے، اور ٹھنڈی بھی اس قدر ہو کہ نقصان نہ پہنچائے بلکہ سکون و سلامتی کا باعث ہو۔ چنانچہ وہ ٹھنڈی اور آرام دہ بن گئی۔ امام احمد، ابن ماجہ اور ابن حبان وغیرہم نے عائشہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا : جب ابراہیم آگ میں ڈالے گئے تو چھپکلی کے علاوہ تمام چوپایوں نے آگ بجھانے کی کوشش کی تھی چھپکلی آگ میں پھونک مارتی تھی اسی لیے رسول اللہ نے اسے مارنے کا حکم دیا ہے وہ زہریلی اور برص والی ہوتی ہے۔ محدث البانی نے اس حدیث کو صحیح کہا ہے۔ ابن ابی شیبہ اور ابن المنذر نے ابن عمر سے روایت کی ہے کہ ابراہیم جب آگ میں ڈالے گئے تو پہلا کلمہ جو زبان پر آیا ’’حسبنا اللہ ونعم الوکیل ‘‘تھا ہمارا اللہ ہمارے لیے کافی ہے، اور وہ بڑا کارساز ہے۔