بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔
سورۃ الانبیاء مکی ہے، اس میں ایک سو بارہ آیتیں اور سات رکوع ہیں۔ نام : چونکہ اس سورت میں کئی انبیائے کرام کے فضائل و واقعات بیان کیے گئے ہیں اسی لیے اس کا نام سورۃ الانبیا ءرکھا گیا ہے۔ زمانہ نزول : قرطبی کہتے ہیں کہ تمام مفسرین کے نزدیک یہ سورت مکی ہے۔ امام بخاری وغیرہ نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کی ہے کہ بنی اسرائیل اور الکہف اور مریم اور طہ اور الانبیا وہ سورتیں ہیں جنہیں میں نے مکی دور کے شروع میں حاصل کیا تھا۔ جیسا کہ تمام مکی سورتوں کا خاصہ ہے، اس میں بھی نبی کریم اور قرآن کریم کی صداقت پر دلیل پیش کی گئی ہے، عقیدہ توحید اور بعث بعد الموت پر کفار مکہ کو ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے، اور گزشتہ انبیائے کرام کی تاریخ دعوت اور ان کی قوموں کا حال بیان کر کے کفار مکہ کو باور کرایا گیا ہے کہ خاتم النبیین جو دین تمہارے سامنے پیش کر رہے ہیں وہ کوئی نیا دین نہیں ہے، اور نبی کریم کو تسلی دی گئی ہے کہ کفار مکہ نے آپ کے ساتھ جو روش اختیار کر رکھی ہے اور دعوت توحید کی راہ میں آپ کو جو مصیبتیں جھیلنی پڑ رہی ہیں یہ کوئی باعث تعجب بات نہیں ہے، آپ سے پہلے جتنے انبیا کرام دنیا میں انسانوں کی ہدایت کے لیے آئے ہیں انہیں بھی ایسے ہی حالات سے دوچار ہونا پڑا اور بالاخر ان کے دشمنوں کو منہ کی کھانی پڑی اور غلبہ انبیا کو حاصل ہوا۔