وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا ۖ لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا ۖ نَّحْنُ نَرْزُقُكَ ۗ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَىٰ
اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم (٦٠) دیجیے اور خود بھی اس کی پابندی کیجیے، ہم آپ سے روزی نہیں مانگتے ہیں، ہم آپ کو روزی دیتے ہیں اور بھلا انجام تقوی والوں کے لیے ہے۔
٦٠۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو حکم دیا ہے کہ وہ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہاں پوری امت مراد ہے، یعنی سب لوگ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیں، آپ اس حکم میں بدرجہ اولی داخل ہیں۔ آپ سے کہا گیا ہے کہ آپ نماز کی پابندی کیجیے اور امور دنیا میں مشغول ہو کر اس سے غافل نہ ہوجایے۔ ابن المنذر، طبرانی، اور بیہقی وغیرہم نے عبداللہ بن سلام سے روایت کی ہے جس کی سند کو حافظ سیوطی نے صحیح کہا ہے کہ نبی کریم کے گھرانے کو جب کوئی پریشانی لاحق ہوتی تو آپ انہیں نماز پڑھنے کا حکم دیتے اور ﴿ وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ﴾ پوری آیت پڑھتے۔ اللہ تعالیٰ نے آگے فرمایا کہ ہم آپ سے یہ نہیں کہتے ہیں کہ اپنے لیے اور بال بچوں کے لیے روزی کی فکر میں لگ جایئے اور نماز سے غافل ہوجایئے، آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو روزی ہم دیں گے، اور اچھا انجام تقوی والوں کے لیے ہے، شوکانی لکھتے ہیں، آیت کا یہ حصہ اس بات کی قطعی دلیل ہے کہ تقوی ہی تمام بھلائیوں کی جڑ ہے۔