يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ قَدْ أَنجَيْنَاكُم مِّنْ عَدُوِّكُمْ وَوَاعَدْنَاكُمْ جَانِبَ الطُّورِ الْأَيْمَنَ وَنَزَّلْنَا عَلَيْكُمُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَىٰ
اے بنی اسرائیل ! ہم نے تمہیں تمہارے دشمن (فرعون) سے نجات (٣٠) دی اور تم سے کوہ طور کے داہنے جانب آنے کا وعدہ لیا، اور تمہارے لیے من و سلوی نازل کیا۔
(٣٠) بنی اسرائیل کو اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں دی تھیں اور ان پر جو احسانات کیے تھے انہی کا ذکر ہورہا ہے، اور انہیں نصیحت کی جارہی ہے کہ وہ اللہ کا شکر بجا لائیں تاکہ وہ نعمتیں باقی رہیں اور ناشکری نہ کریں تاکہ اللہ کے عذاب و غضب سے بچے رہیں، اللہ تعالیٰ نے انہیں ان کے دشمن فرعون سے نجات دی، پھر ان کی دینی رہنمائی کے لیے انہیں حکم دیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کے ساتھ کوہ طور کے پاس جائیں، تاکہ اللہ جب ان سے ہم کلام ہو تو اس منظر کو دیکھ کر ان کا ایمان راسخ ہو، اور تورات لے کر موسیٰ کے ساتھ واپس آکر اس پر عمل کریں۔ اللہ نے ان پر یہ بھی احسان کیا کہ میدان تیہ میں انہیں کھانے کے لیے من و سلوی عطا کیا،