لَّا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ إِن طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ مَا لَمْ تَمَسُّوهُنَّ أَوْ تَفْرِضُوا لَهُنَّ فَرِيضَةً ۚ وَمَتِّعُوهُنَّ عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ وَعَلَى الْمُقْتِرِ قَدَرُهُ مَتَاعًا بِالْمَعْرُوفِ ۖ حَقًّا عَلَى الْمُحْسِنِينَ
تمہارے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں ہے، اگر اپنی بیویوں کو انہیں ہاتھ لگانے، اور ان کی مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو (330) اور انہیں کچھ مال بطور متعہ دے دو، خوشحال آدمی اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق، یہ متعہ مناسب مقدار میں ہو، اور بھلائی کرنے والوں پر واجب ہے
330: اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے ایسی عورت کو طلاق دینے کا حکم بیان کیا ہے جس کے ساتھ شوہر نے ابھی مباشرت نہ کی ہو، اور نہ اس کی مہر مقرر کی ہو، اللہ نے فرمایا کہ ایسی عورت کے لیے کوئی مہر نہیں ہوگی، بلکہ شوہر اپنے حسب حال اسے کچھ مال یا کوئی ہدیہ دے دے گا۔ اگر مالدار ہے تو اپنی حیثیت کے مطابق دے گا، اور اگر فقیر ہے تو جو کچھ بھی میسر ہوگا اسے دے گا، لیکن شرط یہ ہے کہ نصف مہر مثل کے برابر نہ ہو، اور نہ اتنا کم ہو کہ اس کی کوئی قیمت ہی نہ ہو اس سے مقصود عورت اور اس کے گھر والوں کی دل دہی کرنی ہے، تاکہ طلاق کی وجہ سے انہیں جو تکلیف ہوئی اس کا کچھ مداوا ہوسکے۔