سورة البقرة - آیت 235

وَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا عَرَّضْتُم بِهِ مِنْ خِطْبَةِ النِّسَاءِ أَوْ أَكْنَنتُمْ فِي أَنفُسِكُمْ ۚ عَلِمَ اللَّهُ أَنَّكُمْ سَتَذْكُرُونَهُنَّ وَلَٰكِن لَّا تُوَاعِدُوهُنَّ سِرًّا إِلَّا أَن تَقُولُوا قَوْلًا مَّعْرُوفًا ۚ وَلَا تَعْزِمُوا عُقْدَةَ النِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبْلُغَ الْكِتَابُ أَجَلَهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي أَنفُسِكُمْ فَاحْذَرُوهُ ۚ وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ حَلِيمٌ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی صاحب

اور اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں کہ تم اشارے کنائے میں ان عورتوں کو پیغام نکاح (329) دو یا اپنے دل میں اس ارادے کو چھپائے رکھو، اللہ جانتا ہے کہ تم ان کا ذکر کرو گے، لیکن خفیہ طور پر ان سے شادی کی بات طے نہ کرلو، سوائے اس کے کہ تم کوئی اچھی بات کہو، اور عقد زواج کا عزم اس وقت تک نہ کرو، جب کہ نوشتہ اپنی مدت پوری نہ کرلے، اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے دلوں کی بات جانتا ہے، اس لیے تم اس سے ڈرتے ہو، اور جان رکھو کہ اللہ مغفرت کرنے والا اور برد بار ہے

تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان السلفی رحمہ اللہ

329: اس آیت میں شوہر کی وفات کی عدت گذارنے والی اور مطلقہ بائنہ کا حکم بیان کیا گیا ہے کہ عدت گذرنے سے پہلے ایسی عورتوں کو شادی کا پیغام تو نہیں دیا جاسکتا، البتہ جو شخص شادی کرنی چاہے وہ اشارے کنائے میں اسے یہ سمجھانے کی کوشش کرسکتا ہے کہ وہ اس سے شادی کی خواہش رکھتا ہے، لیکن پوشیدہ طور پر اس سے شادی کی بات طے کرلینا یا شادی کرلینا جائز نہیں۔ فاطمہ بنت قیس (رض) کو جب ان کے شوہر ابو عمرو بن حفص نے تیسری طلاق دے دی، تو رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ان سے کہا کہ وہ ابن ام مکتوم کے گھر میں عدت گذارے، اور عدت گذرجانے کے بعد آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کو خبر دے، چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا، تو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اسامہ بن زید کے لیے پیغام دیا، اور ان کی شادی اسامہ سے کردی۔