وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ ۚ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ وَكَانَ رَسُولًا نَّبِيًّا
اور آپ قرآن میں اسماعیل کا ذکر (٣٤) کیجیے وہ وعدہ کے بڑے سچے تھے، اور رسول و نبی تھے۔
(34) نبی کریم سے کہا جارہا ہے کہ جس طرح آپ نے مریم، عیسی، ابراہیم اور موسیٰ علیہم السلام سے متعلق قرآنی آیتوں کی تلاوت کر کے لوگوں کو سنایا ہے، اب اسماعیل بن ابراہیم سے متعلق آیتوں کی بھی تلاوت کیجیے، اس لیے کہ وہ وعدہ کے بہت ہی سچے انسان تھے۔ جب بھی کسی انسان سے کوئی وعدہ کرتے تو بہرحال اسے پورا کرتے، اور سب سے بڑا اور خطرناک وعدہ اپنی جان کی قربانی سے متعلق اپنے باپ ابراہیم سے کیا اور کہا : ﴿ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ ﴾ آپ مجھے ان شاء اللہ صبر کرنے والا پائیں گے۔ (الصافات : 102) تو اس وعدے کو ایسی نیاز مندی کے ساتھ پورا کیا کہ رہتی دنیا تک کے لیے سپردگی اور فدائیت کا اولین نمونہ بن گئے،