وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا مَكَانًا شَرْقِيًّا
اور آپ قرآن میں مریم (٨) کا ذکر بھی کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے دور مشرق کی جانب ایک چلی گئی۔
(8) چونکہ یحی (علیہ السلام) اور عیسیٰ (علیہ السلام) کی پیدائش میں ایک گونہ مشابہت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یحی (علیہ السلام) کو نہایت بوڑھے باپ اور بالکل بانجھ ماں سے پیدا کیا اور عیسیٰ (علیہ السلام) کو بغیر باپ کے پیدا کیا اور دونوں کی پیدائش میں اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کا اظہار ہے، اسی لیے سورۃ آل عمران، اس سورت اور اسوہ الانبیا میں دونوں کا ذکر ایک دوسرے کے بعد ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم کو مخاطب کر کے فرمایا کہ آپ اس قرآن میں مریم کا واقعہ پڑھیئے اور لوگوں کوسنائیے۔ مریم بنت عمران داؤد (علیہ السلام) کی نسل سے بنی اسرائیل کے ایک دیندار اور شریف گھرانے کی لڑکی تھیں، ان کی ولادت کا قصہ سورۃ آل عمران میں گزر چکا ہے۔ پیدا ہونے کے بعد انہوں نے اپنے خالو زکریا (علیہ السلام) کے گھر میں پرورش پائی اور ہوش سنبھالنے کے بعد بہت بڑی زاہدہ، عابدہ اور شب زندہ دار بن گئیں،