وَقُلِ الْحَقُّ مِن رَّبِّكُمْ ۖ فَمَن شَاءَ فَلْيُؤْمِن وَمَن شَاءَ فَلْيَكْفُرْ ۚ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَارًا أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا ۚ وَإِن يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ كَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ ۚ بِئْسَ الشَّرَابُ وَسَاءَتْ مُرْتَفَقًا
اور آپ کہہ دیجیے یہ دعوت حق (١٨) تمہارے رب کی جانب سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے، اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناطیں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی پگھلے ہوئے تانبے کے مانند پانی سے ہوگی، جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، بہت ہی برا پانی ہوگا اور بہت ہی بری رہنے کی جگہ ہوگی۔
(18) اللہ تعالیٰ نے نبی کریم (ﷺ) سے فرمایا، آپ لوگوں سے کہہ دیجیے کہ تمہارے رب کا دین برحق آچکا ہے، جس کی صداقت میں کوئی شبہ نہیں ہے، اور کسی کے لیے عذر باقی نہیں رہا ہے، اب ہر آدمی کو اختیار ہے چاہے تو ایمان لے آئے اور بہانے نہ بنائے، اور چاہے تو اس کا انکار کردے اور اس کا انجام بھگتنے کے لیے تیار رہے، اور مزید دھمکی دیتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے ظالموں کے لیے ایسی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی لپک انہیں گھیر لے گی، اور جب اپنے جلتے ہوئے دل کی آگ بجھانے کے لیے پانی مانگیں گے تو انہیں پگھلے ہوئے لوہے کے مانند پانی دیا جائے گا جو منہ کے قریب ہوتے ہی ان کے چہروں کو جھلس دے گا۔ وہ بڑا ہی برا پانی ہوگا اور جہنم بڑی ہی بری جگہ ہوگی، اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے، اللہ تعالیٰ ان کا اجر ضائع نہیں کریں گے اور انہیں جنت دے گا۔ آیات (30، 31) میں اسی اجر عظیم اور جنت کا ذکر آیا ہے۔