وَإِن مِّن قَرْيَةٍ إِلَّا نَحْنُ مُهْلِكُوهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَابًا شَدِيدًا ۚ كَانَ ذَٰلِكَ فِي الْكِتَابِ مَسْطُورًا
اور روز قیامت سے پہلے ہم ہر ایک بستی کو یا تو (طبعی طور پر) ہلاک (٣٧) کردیں گے یا (گناہوں کی وجہ سے) اسے سخت عذاب دیں گے، یہ بات لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔
(37) اس آیت کریمہ میں اہل کفر کی بستیوں کا انجام بتایا گیا ہے کہ قیامت کے دن سے پہلے یا تو اللہ انہیں موت دے کر ہلاک کردے گا یا ان پر کوئی شدید عذاب نازل کرے گا۔ اور قیامت کے دن سے پہلے کی قید اس لیے لگائی کہ اس دن تو دنیا کی عمر ختم ہوجانے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ تمام ہی بسیتوں کو ختم کردے گا اللہ تعالیٰ نے سورۃ ہود آیت (101) میں فرمایا ہے : کہ ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا۔ اور سورۃ الطلاق آیات (8، 9) میں فرمایا ہے : کہ بہت سی بستیوں والے نے اپنے رب کے حکم سے اور اس کے رسولوں سے سرتابی کی تو ہم نے بھی ان سے سخت حساب کیا اور ان دیکھی آفت ان پر ڈال دی، پس انہوں نے اپنے کرتوت کا مزہ چکھ لیا اور انجام کار ان کا خسارہ ہی ہوا۔