وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ
اور بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں اچھائی نصیب (290) فرما، اور آخرت میں بھی اچھائی نصیب فرما، اور ہم کو عذاب نار سے دور رکھ
290۔ اس دعا میں دنیا و آخرت کی ہر بھلائی جمع کردی گئی ہے، اور ہر شر سے اللہ کی پناہ مانگی گئی ہے، دنیا میں بھلائی، ہر دنیاوی خیر کو شامل ہے، اور آخرت میں بھلائی کی سب سے اعلی شے اللہ کی رضا اور دخول جنت ہے۔ احادیث میں اس دعا کی بڑی فضیلت آئی ہے۔ امام بخاری (رح) نے انس بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کثرت سے یہ دعا کرتے تھے۔ ابو داود وغیرہ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) رکن یمانی اور حجر اسود کے درمیان یہی دعا کرتے تھے۔ امام احمد اور امام مسلم نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے ایک مریض کی عیادت کی جو سوکھ کر کانٹا ہوگیا تھا، آپ نے اسے یہی دعا کرنے کی نصیحت کی، اس نے ایسا ہی کیا اور اس کی بیماری دور ہوگئی۔