لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ ۚ فَإِذَا أَفَضْتُم مِّنْ عَرَفَاتٍ فَاذْكُرُوا اللَّهَ عِندَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ ۖ وَاذْكُرُوهُ كَمَا هَدَاكُمْ وَإِن كُنتُم مِّن قَبْلِهِ لَمِنَ الضَّالِّينَ
تمہارے لیے اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں کہ اپنے رب کا فضل تلاش (284) کرو، جب عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام (285) کے پاس اللہ کو یاد کرو، اور اسے یاد کرو جیسا اس نے تمہیں ہدایت دی، اگرچہ تم اس سے پہلے راہ بھٹکے ہوئے تھے
284: اللہ تعالیٰ نے حج کے لیے جب زاد راہ لے کر چلنے کی نصیحت کی، اور اس کے بعد تقویٰ کا حکم دیا، تو اس بات کی بھی خبر دی کہ موسم حج میں تجارت کرنے میں کوئی حرج نہیں اور ایسا کرنا تقوی کے خلاف نہیں، جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں لوگ سمجھتے تھے کہ حج کے ساتھ تجارت کرنا اچھی بات نہیں۔ امام بخاری (رح) نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ عکاظ، مجنہ اور ذو المجاز دور جاہلیت کے بازار تھے، حج کے زمانے میں لوگ ان بازاروں میں تجارت بھی کرتے تھے، اسلام آنے کے بعد مسلمانوں نے موسم حج میں ان بازاروں میں تجارت کرنا مکروہ سمجھا تو یہ آیت نازل ہوئی۔ 285: یہ آیت مندرجہ ذیل امور پر دلالت کرتی ہے۔ وقوف عرفہ حج کا رکن ہے، اور یہ بات دور جاہلیت سے معلوم ہے، مزدلفہ میں دسویں تاریخ کی رات میں اور فجر کے نماز کے بعد مشعر حرام کے پاس اللہ کو خوب یاد کرنا چاہئے، بعض لوگوں نے اسے واجب بتایا ہے۔