وَجَعَلْنَا اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ آيَتَيْنِ ۖ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَجَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِّتَبْتَغُوا فَضْلًا مِّن رَّبِّكُمْ وَلِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَالْحِسَابَ ۚ وَكُلَّ شَيْءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلًا
اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں (٦) بنائی ہیں، پس ہم رات کی نشانی کو مٹا دیتے ہیں (یعنی بے نور بنا دیتے ہیں) اور دن کی نشانی کو روشن بنا دیتے ہیں تاکہ تم اپنے رب کی پیدا کردہ روزی حاصل کرو اور تاکہ تم سالوں کی تعداد اور دوسرے حسابات معلوم کرو، اور ہم نے (قرآن میں) ہر چیز تفصیل کے ساتھ بیان کردی ہے۔
(6) چونکہ اوپر قرآن کریم کی خوبیوں کا ذکر آیا ہے اسی مناسبت سے یہاں بعض ان نشانیوں کا ذکر کیا جارہا ہے جنہیں اللہ تعالی نے پوری تفصیل کے ساتھ قرآن میں بیان کردیا ہے اور لوگوں کو فکر و نظر کی دعوت کی ہے تاکہ اس کی وحدانیت پر ایمان لے آئیں اور رسول اللہ (ﷺ) کی نبوت کی تصدیق کرتے ہوئے اسلام میں داخل ہوجائیں۔ رات اور دن کی ہیئت ان کا ایک دوسرے کے پیچھے آنا جانا، اور چھوٹا بڑا ہونا، دو ایسی نشانیاں ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ ان کا ایک خالق ہے جو بڑی حکمتوں والا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے رات کے لیے چاند کو بنایا ہے جس کی روشنی دھیمی ہوتی ہے اور دن کے لیے سورج کو بنایا ہے جس کی روشنی تیز ہوتی ہے، تاکہ آدمی معاش کی تلاش میں بآسانی حرکت کرسکے۔ اور ان دونوں کا بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ انہی کے آنے جانے، گھٹنے بڑھنے اور مسلسل حرکت کے ذریعہ دن اور رات کے گھنٹوں، اوقات، ہفتوں، مہینوں اور سالوں کا حساب معلوم کیا جاتا ہے، اگر اللہ نے انہیں پیدا نہ کیا ہوتا تو یہ حسابات معلوم نہیں ہوتے اور لوگوں کے معاملات ٹھپ پڑجاتے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم کی عظمت ذہنوں میں مزید بٹھانے کے لیے فرمایا کہ ہم نے قرآن میں ہر وہ بات بیان کردی ہے جس کی انسان کو دین و دنیا کی سدھار کے لیے ضرورت پڑ سکتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النحل آیت (89) میں فرمایا ہے : کہ ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے جس میں ہر چیز کی تفصیل موجود ہے۔