وَآتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ وَجَعَلْنَاهُ هُدًى لِّبَنِي إِسْرَائِيلَ أَلَّا تَتَّخِذُوا مِن دُونِي وَكِيلًا
اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (٢) (تورات) دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنایا (اور ان سے کہا) تم سب میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بناؤ۔
(2) نبی کریم (ﷺ) اور معراج کے ذکر کے بعد موسیٰ کلیم اللہ اور ان کی کتاب تورات کا ذکر کرنا مناسب ہوا۔ اس لیے کہ بسا اوقات قرآن کریم میں نبی کریم (ﷺ) اور موسیٰ (علیہ السلام) اور قرآن و تورات کا ذکر ایک ساتھ آیا ہے۔ رازی کہتے ہیں کہ پہلی آیت میں چونکہ نبی کریم (ﷺ) اور معراج کا ذکر آیا ہے، اس لیے مناسب رہا کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر آتا اور بتایا جاتا کہ اللہ تعالیٰ نے آپ سے پہلے انہیں تورات جیسی آسمانی کتاب دی تھی، دونوں ہی کتابوں میں اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے کو یہی حکم دیا تھا کہ وہ اس کے علاوہ کسی کو اپنا دوست اور معبود نہ بنائیں۔