سورة النحل - آیت 102

قُلْ نَزَّلَهُ رُوحُ الْقُدُسِ مِن رَّبِّكَ بِالْحَقِّ لِيُثَبِّتَ الَّذِينَ آمَنُوا وَهُدًى وَبُشْرَىٰ لِلْمُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر الرحمن لبیان القرآن - محمد لقمان سلفی

آپ کہہ دیجئے کہ اس قرآن کو جبریل نے میرے رب کے پاس سے برحق نازل کیا ہے، تاکہ یہ ایمان والوں کو ثابت قدم بنائے اور یہ مسلمانوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ اور ہر خیر کی خوشخبری دینے والا ہے۔

تفسیرتیسیرارحمٰن - محمد لقمان سلفی

محمد (ﷺ) اپنی طرف سے کوئی بات نہیں کہتے، بلکہ جبریل اپنے رب کے حکم سے اسے آپ کے پاس لے کر آتے ہیں، تاکہ مؤمنوں کے ایمان و ایقان میں اضافہ ہو، جیسے بارش کا پانی جب زمین پر پڑتا ہے تو اسے زندہ کردیتا ہے، اسی طرح نزول قرآن سے مؤمنوں کے دلوں کو زندگی ملتی ہے۔ قرآن ہدایت کا سرچشمہ ہے، اور مسلمانوں کو فلاح دارین کی خوشخبری دیتا ہے۔ İهُدًى وَبُشْرَى لِلْمُسْلِمِينَĬ میں اس اشارہ ہے کہ یہ قرآن مسلمانوں کے برعکس دشمنان اسلام کے کفر کو اور بڑھا دیتا ہے اور ان کے غم میں اضافہ کردیتا ہے۔