وَلَا تَتَّخِذُوا أَيْمَانَكُمْ دَخَلًا بَيْنَكُمْ فَتَزِلَّ قَدَمٌ بَعْدَ ثُبُوتِهَا وَتَذُوقُوا السُّوءَ بِمَا صَدَدتُّمْ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۖ وَلَكُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اور تم لوگ اپنی قسموں (٦٠) کو آپس میں دھوکہ دہی کا ذریعہ نہ بناؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کا قدم اسلام پر جمنے کے بعد (تمہاری اس برتاؤ کی وجہ سے) پھسل جائے، اور اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے تمہیں سزا بھگتنی پڑے، اور (آخرت میں) تمہیں بڑا عذاب دیا جائے۔
(60) آیت (92) میں جس بات سے ضمنی طور پر منع کیا گیا ہے اسی سے یہاں صراحت کے ساتھ منع کیا گیا ہے کہ مسلمانوں کے لیے یہ جائز نہیں کہ اللہ کے نام کی قسم اس لیے کھائیں تاکہ کسی کو دھوکہ دیں اور کوئی دنیاوی مقصد حاصل کریں، اس لیے کہ یہ حق و صداقت پر ثبات قدمی کے خلاف ہے، اور جو لوگ ایسا کریں گے انہیں اللہ کی طرف سے دنیا میں ہی اس کا برا انجام مل جائے گا، کیونکہ ایسا کرنے سے دعوت اسلامی کو بہت بڑا نقصان پہنچے گا، اور جن لوگوں کے ساتھ ایسا معاملہ ہوگا وہ مسلمانوں کی جانب سے بد عہدی اور بے وفائی دیکھ کر اسلام سے برگشتہ ہوجائیں گے، اور دوسرے لوگ بھی ان کی پیروی کرتے ہوئے اسلام کو قبول نہیں کریں گے۔ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے آخرت میں بھی بڑے عذاب کی دھمکی دی ہے۔