وَإِذَا رَأَى الَّذِينَ أَشْرَكُوا شُرَكَاءَهُمْ قَالُوا رَبَّنَا هَٰؤُلَاءِ شُرَكَاؤُنَا الَّذِينَ كُنَّا نَدْعُو مِن دُونِكَ ۖ فَأَلْقَوْا إِلَيْهِمُ الْقَوْلَ إِنَّكُمْ لَكَاذِبُونَ
اور جب مشرکین اپنے شرکاء کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب ! یہی ہیں ہمارے وہ شرکاء جنہیں ہم تیرے بجائے پکارتے تھے، تو وہ انہیں کہہ اٹھیں گے کہ بیشک تم لوگ جھوٹے ہو۔
اور جب مشرکین ان معبودوں کو دیکھیں گے جنہیں وہ دنیا میں اللہ کا شریک بناتے تھے (اور بخاری و مسلم کی متفق علیہ حدیث ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ مشرکین کے ساتھ ان کے بتوں کو بھی زندگی دے گا اور مشرکین سے کہا جائے گا کہ ہر شخص اپنے معبود کے پیچھے لگ جائے) تو پکار اٹھیں گے کہ اے ہمارے رب ! یہی معبود ہیں جن کی ہم تیرے سوا عبادت کرتے تھے۔ ابو مسلم اصفہانی کہتے ہیں کہ مشرکین یہ بات اس امید سے کہیں گے کہ شاید اس طرح ان سے عذاب ٹل جائے گا یا کم از کم ہلکا ہوجائے گا، تو اللہ تعالیٰ مشرکین کو ذلیل و رسوا کرنے کے لیے اس دن بتوں کو زبان دے دے گا، جو ان کی تکذیب کریں گے اور کہیں گے کہ ہم نے تو تمہیں نہیں کہا تھا کہ ہماری عبادت کرو، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاحقاف آیت (6) میں فرمایا ہے : کہ جس دن لوگ میدان محشر میں جمع ہوں گے تو اصنام ان کے دشمن بن جائیں گے اور ان کی عبادت کا انکار کردیں گے۔